اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان 14 اسرائیلی فوجیوں کو جان بوجھ کر اس لئے مار ڈالا گیا تاکہ وہ قید نہ ہونے پائيں۔
رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی فوج نے یہ کام "ہانیبال پروٹوکول" کے تحت کیا ہے جس کا مقصد ہر قیمت پر فوجیوں کو قید ہونے سے بچانا ہے۔
رپورٹوں کے کے مطابق صیہونی فوج نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے مجاہدوں سے جنگ کے دوران اس پروٹوکول پر کئی بار عمل کیا ہے۔
اس پروٹوکول کے مطابق صیہونی فوج، اپنے فوجیوں کو قید ہونے سے بچانے کے لئے کار کام کرتی ہے بھلے ہی اس کی وجہ سے ان فوجیوں کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔
حالانکہ سن 2016 میں باضابطہ طور پر یہ اعلان کیا گيا کہ اب اس پروٹوکول پر عمل نہيں کیا جائے گا لیکن صیہونی میڈیا نے بتایا ہے کہ الاقصی طوفان آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج نے اس پروٹوکول پر عمل کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک ایسی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے بارے میں انہيں شک تھا کہ اس میں اسرائیلی فوجیوں کو لے جایا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسی طرح اسرائیلی فوجی ہیلی کاپٹر نے ایک عورت کو اس وقت نشانہ بنایا جب اسے فلسطینی جنگجؤوں کے ہاتھوں گرفتار کیا جا رہا تھا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بئری کالونی ميں کچھ یا سبھی 13 اسرائیلی قیدیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
یہ فوجی حکمت عملی سن 1986 میں صیہونی فوج نے اس وقت شروع کی جب اس کے 3 فوجی، جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ہاتھوں گرفتار کر لئے گئے۔
سن 2016 میں الجزیرہ ٹی وی چینل کی ایک ڈاکیومینٹری میں صیہونی فوج کے سابق کمانڈروں نے ہانیبال پروٹوکول کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک مردہ فوجی، زندہ قیدی سے بہتر ہوتا ہے۔
آپ کا تبصرہ